1 اور اس نے مجھ سے کہا اے آدمزاد اپنے پاﺅں پر کھڑا ہو کہ مین تجھ سے باتیں کروں۔
2 جب اس نے مجھے یوں کہا تو روح مجھ میں داخل ہوئی اور مجھے پاﺅں پر کھڑا کیا۔ تب میں نے اس کی سنی جو مجھ سے باتیں کرتا تھا۔
3 چنانچہ اس نے مجھ سے کہا اے آدمزاد میں تجھے بنی اسرائیل کے پاس یعنی اس باغی قوم کے پاس جس نے مجھ سے بغاوت کی ہے بھیجتا ہوں وہ اور ان کے باپ دادا آج تک میرے گناہگار ہوتے آئے ہیں۔
4 کیونکہ جن کے پاس میں تجھ کو بھیجتا ہوں وہ سخت دل اور بے جا فرزند ہیں۔ تو ان سے کہنا کہ خداوند خدا یوں فرماتا ہے۔
5 پس خواہ وہ سنیں یا نہ سنین (کیونکہ وہ تو سرکش خاندان ہیں) تو بھی وہ اتنا تو جانیں گے کہ ان میں ایک نبی برپا ہوا۔
6 اور تو اے آدمزاد ان سے ہراسان نہ ہو اور ان کی باتوں سے نہ ڈر۔ ہر زند کہ تو اونٹ کٹاروں اور کانٹوں سے گھرا ہے اور بچھوﺅں کے درمیان رہتا ہے۔ ان کی باتوں سے ترسان نہ ہو اور ان کے چہروں سے گھبرا اگر چہ وہ باغی خاندان ہیں ۔
7 پس تو میری باتیں ان سے کہنا خواہ وہ سنیں یا نہ سنیں کیونکہ وہ نہایت باغی ہیں۔
8 لیکن اے آدمزاد تو میرا کلام سن۔ تو اس سرکش خاندان کی مانند سرکشی نہ کر ۔ اپنا منہ کھول اور جو کچھ میں تجھے دیتا ہوں کھا لے۔
9 اور میں نے نگاہ کی تو کیا دیکھتا ہوں کہ ایک ہاتھ میری طرف بڑھا ہوا ہے اور اس میں کتاب کا طومار ہے ۔
10 اور اس نے اسے کھول کر میرے سامنے رکھ دیا۔ اس میں اندر باہر لکھا ہوا تھا اور اس میں نوحہ اور ماتم اور آہ و نالہ مرقوم تھا۔